گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز نے صوبہ بلخ کے مرکز مزارِ شریف میں تین مختلف کارروائیوں میں داعش کے متعدد جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔
مطلع ذرائع نے المرصاد کو بتایا کہ یہ آپریشن مزارِ شریف شہر سے متعلق پانچویں ،آٹھویں اور دسویں تھانوں کے حدود میں ہوا۔
ماخذ کے مطابق: “ان کاروائیوں میں مارے جانے والے لوگ ازبکستان اور تاجکستان کے شہری ہیں۔
المرصاد کے اعداد و شمار کے مطابق یہ آپریشن کل رات بارہ بجے پانچویں تھانے کے حدود میں شروع ہوا جس کے نتیجے میں تین خوارج ہلاک ہوئے، اور کئی ہتھیار اور گولہ بارود سیکیورٹی فورسز نے اپنے تحویل میں لے لئے ہیں۔
کاروائیوں کے دوران رات کے 1 بجے مزار شہر کے اسلام آباد کے علاقے میں جو کہ دسویں تھانے کی حدود میں ہے کاروائیوں کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں داعش کا ایک شخص ہلاک ہو گیا اور ایک ہتھیار برآمد ہو گیا۔
انہی کارروائیوں میں رات کے 1 بجے کے قریب مزار شہر کے (دشت شور) کے علاقے میں داعش کے خفیہ ٹھکانے پر کارروائی کی گئی ، جس میں ایک داعشی ہلاک ہوگیا اور تین ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے المرصاد کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کی کہ داعش کے ایک اعلیٰ عہدیدار اور داعش کے سینئر اہلکار، اُستاد قیس کو اس آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک ان کی مکمل شناخت ظاہر نہیں ہوسکی ہے، المرصاد معلومات حاصل کرنے اور ان کا اشتراک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پچھلے چند مہلک کارروائیوں میں اعجاز امین اور قاری فاتح جیسے اہم خوارج رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد خوارج میں عدم اعتماد اور بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ افغانستان میں اس تکفیری گروہ کی جڑیں خشک ہو گئی ہیں۔