بعض معتبر ذرائع نے المرصاد کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ داعشی خوارج کا جنرل کمانڈر ابو الحسین الحسینی القریشی گزشتہ اپریل کے مہینے میں سوریہ میں مارا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی جنرل انتظامیہ نے ابو حسین الحسینی کے قتل کے بارے میں داعش خوارج کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ نئے امیر کے لیے اپنے جنگجوؤں اور حامیوں سے بیعت لیں۔
ان ذرائع نے وہ ویڈیوز بھی المرصاد کے حوالے کی ہیں جن میں داعش خوارج نئے مبینہ خلیفہ کی بیعت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ ابو الحسین کو شام کے شہر جاسم میں اپنے پیشرو مبینہ خلیفہ ابو الحسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کے بعد داعشی خوارج کا جنرل کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ ابو الحسین کی بطور امیر تقرری کا اعلان داعشی خوارج کے سرکاری ترجمان نے نومبر 2022 میں کیا تھا۔
اسی طرح ترکی نے اس سال 30 اپریل کو دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ابو الحسین کو شام کے شہر جندریس میں ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا ہے تاہم داعش کے خوارج نے اس بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا ہے۔
نئے امیر کے اعلان اور پچھلے امیر کی موت کی تصدیق میں تاخیر داعشی خوارج کی قیادت میں فرق اور اختلاف رائے کو ظاہر کرتی ہے۔
شام میں داعش خوارج کے چار امیروں کی ہلاکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس صوبے میں ان کی صفیں جاسوسوں سے بھری پڑی ہیں، غیر ملکی انٹیلی جنس ان میں گھس چکی ہے اور وہ اسلام اور جہاد کے نام پر ایسے کام کر رہے ہیں جن سے انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مفاد مربوط ہیں۔
اس کے علاوہ داعش کے اعلیٰ اور طاقتور عہدیداروں کے منظر سے ہٹ جانے اور مرکز کے ساتھ رابطے میں کمی کی وجہ سے اب داعش کے زیادہ تر صوبے اپنے طور پر کام کر رہے ہیں، جس سے ان کے امراء سخت پریشان ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ انتظامیہ دوبارہ مرکز کا تابع ہوجایے۔